حضرت قاری صاحب طلبہ کی منزل سن رہے تھے کہ ایک
اجنبی شخص جوکہ آداب سے ناواقف معلوم ہوتاتھازیارت
کے لئے حاضرہواآپ نے نام پوچھاتواس نے حافظ عبدالکریم
صاحب بتایا' حضرت نےفرمایااچھاتم حافظ بھی ہواس نے کہاجی
ہاں حضرت نے فرمایااچھاحافظ صاحب فلاں جگہ سے سنائیں وہ
خاموش رہا'آپ نے فرمایااچھافلاں جگہ سے سناؤتوایک آیت
پڑھ کرخاموش ہوگیا'تیسری جگہ سے پوچھاتوکچھ بھی نہ سناسکا۔
حضرت کوغصہ آگیا فرنے لگے حافظ کہلواتے ہوئے شرم نہیں
آتی نہ قرآن یادہے نہ تصحیح ہے نہ تجویدنہ پڑھنے کاسلیقہ مگر
نام کے ساتھ حافظ لگانے کابڑاشوق ہے۔میں نےتم سے صرف نام
پوچھاتھاتعلیم یاسندنہیں پوچھی تھی پھرفرمایاغورسے سن لوحافظ
کہلوانے کاحقداروہ ہے جسے اتناپختہ یاد ہوکہ سورۂ فاتحہ سے
والناس تک ایک بھی غلطی نہ آئے اگرایک غلطی بھی آگئی
تووہ حافظ کہلوانے کاحقدار نہیں ہے۔لفظ حافظ کامعنیٰ ہے
قرآن کی حفاظت کرنے والااوریہاں عجیب مذاق ہورہا
ہے کہ جسے قرآن یادنہیں وہ بھی حافظ 'جسے پڑھنے کاڈھنگ
نہیں آتاوہ بھی حافظ۔